Tuesday, 11 June 2019

مضمون - پاکستان میں آبی ذخائر کی کمی Pakistan Main Aabi Zakhair ki Kami

Go To Index

پاکستان میں پانی کی کمی یا قلت
یا
 پاکستان میں آبی ذخائر کی کمی

میرے آبی وسائل کی صحیح تقسیم ہوجائے
تو پاکستان جگ میں باعث تعظیم ہوجائے


            آب کے معنی پانی کے ہیں۔ ہماری زندگی کا انحصار پانی پر ہے یہ ہماری اشد ضرورت ہے۔ اسکو نظر انداذ نہیں کیا جا سکتا۔. پانی پینے اور روز مرہ کے استعمال  سے لیکر زراعت اور بڑے پیمانے پر بجلی پیدا کرنے کا بنیادی عنصر ہے۔  پانی وبجلی کی کمی اہم ملکی مسائل میں سرفہرست ہے۔ قلت آب عالمگیر مسئلہ ہے . کہا جاتا ہے کہ دنیا کی مجموعی آبادی 2040ء میں 9ارب تک پہنچ جائیگی اور گلوبل وارننگ کی وجہ سے پانی کی قلت میں اضافہ ہوگا۔  لہذا آبی ذخائر کا ہونا ضروی ہے۔  پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔ اس سرزمیں پر خدا کی رحمت ہے کہ اسنے پانی کی دستیابی کے وسیع ذرائع مہیا کر رکھے ہیں۔ سال بھر میں بارشیں، ٹھنڈے پانی کے چشمے، شمالی پہاڑوں کے دامن میں جمی برف کے وسیع و عریض تودے جنہیں عرف عام میں گلیشئیر کہا جاتا ہے۔  ہمارے لئے قدرت کا بہت بڑا عطیہ اور پانی کی فراہمی کا بہت بڑا ذریعہ ہیں۔  اس پانی کو ضائع ہونے سے بچانا اور مناسب وقت کیلئے ذخیرہ کرنا ہماری ذمہ داری بنتی ہے۔ 
            پاکستانی صوبوں کے درمیان پانی کے مسئلے پر پہلے ہی تنا زعات موجود ہیں۔  مستقبل میں پانی کے شدید بحران کے نتیجہ میں نہ صرف پاکستان کی زراعت کو نقصان پہنچ سکتا ہے بلکہ اس کا صنعتی شعبہ بھی شد ید متاثر ہوگا اور بجلی کا بحران شدید سے شدید تر ہو تا چلا جائے گا۔  پانی کو ذخیرہ کرنے کے لے دنیا میں عام طریقۂ دویاؤں اور ندی نالوں پر ڈیمز، بیراجوں اور بندوں کی تعمیر ہیں. جبکہ پاکستان میں چھوٹے بڑے لگ بھگ ڈھائی سو ڈیمز کی تعداد بنتی ہے  لیکن گزشتہ چھ دہائیوں سے کسی آبی ذخیرے کو تعمیر کرنے میں ہم ناکام رہے ہیں۔


             ہم سالانہ 145 ملین ایکڑ فٹ پانی حاصل کرتے ہیں، جس میں سے ہم صرف 14 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرتے ہیں اور 34 ملین ایکڑ فٹ پانی سمندر کی نذر ہوجاتا ہے۔  ہم عملاً نئے آبی ذخائر تعمیر نہ کرکے 21ارب ڈالر کا پانی ضائع کر رہے ہیں۔  گزشتہ کچھ عرصہ میں بھارت صرف دریائے سندھ پر چودہ چھوٹے ڈیم اور دو بڑے ڈیم مکمل کر چکا ہے۔ اور ہمیں سندھ طاس معاہدے کی وجہ سے دریاۓ سندھ پر ڈیمز کی تعمیر پر تنازعات کا مسئلہ درپیش ہے۔ یہی وجہ ہے کہ منگلا ڈیم اکتوبر 2017 سے خالی پڑا ہے جبکہ تربیلا ڈیم بھی اس وقت بارش کا محتاج ہے۔ یہ کہانی یہیں ختم نہیں ہوتی، پانی کے حوالہ سے ہمارا مستقبل بہت دردناک ہے،  پاکستان قلت آب کے شکار17ممالک میں شامل ہے .
           اسوقت پاکستان کو آبی ذخائر کی اشد ضرورت ہے۔ ورنہ پاکستان نہ صرف تھر جیسے علاقوں کے مسائل کو حل کرنے سے قاصر رہے گا بلکہ پورا ملک بھی پانی کی کمی کے مسئلے سے  دو چار ہو سکتا ہے.  ڈیمز کی تعمیر کے منصوبہ تعطل کا شکار ہے۔  تربیلا سے نیچے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا منصوبہ بھی تنازعہ کا شکار ہوگیا حالانکہ کالا باغ ڈیم 65 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے اور3500 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے والا منصوبہ تھا۔ حالیہ منصوبوں میں  دریاۓ سندھ  پر دیا میر، بھاشا اور داسو کے مجوزہ ڈیموں کی تعمیر شامل ہیں۔ جنکا مکمل ہونا ناگزیر ہے تاکہ  پاکستان کا مستقبل محفوظ ہو سکے۔    

سوکھے دریاؤں میں پانی کی روانی چاہیۓ
ایک ہنستی مسکراتی زندگانی چاہیۓ
صاف پانی زندگی ہے زندہ رہنے کیلۓ
نسل نو کو صاف اور شفاف پانی  چاہیۓ



3 comments:

  1. Assalam-u-alaikum
    Internet ka beja istemaal aur technology ke fawaaid pe essay mil sakta hai

    ReplyDelete
    Replies
    1. Education is the key to success12 June 2019 at 01:16

      Walaikum assalam,
      I will update essay within two days
      You may check essay urdu page in two days
      Jazak Allah

      Delete
  2. بلوچستان کے قدرتی وسائل پر مضمون

    ReplyDelete