Wednesday, 10 November 2021

Islamiat (اسلامیات) For Class IX -New - Baab Awal (ب) : Mukhtasar Ayaat Ka Tarjuma o Tashree حصہ (2) - سوال و جواب

باب اول : قرآن مجید
(ب) منتخب آیات کا ترجمہ و تشریح حصہ (2)
سورة النساء: (آیت 6، 7، 8، 9، 10)
مختصر سوال و جواب

درسی کتاب کی مشق کا حل

(الف) مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات تحریر کریں:

سوال نمبر1: مندرجہ ذیل آیات کا ترجم تحریر کریں۔
جواب: ترجمہ

آیت نمبر 1 بمعہ ترجمہ


آیت نمبر 2 بمعہ ترجمہ


سوال نمبر 2: سورۃ النساء کی آیت 6 کی روشنی میں یتیموں کے حقوق تحریر کریں۔
جواب: اس آیت میں یتیموں کے درجہ ذیل حقوق بیان کئے گغے ہیں:
نابالغ اور یتایٰ کے اموال کی واپسی کےوقت درجہ ذیل شرائط کا ذکر ہے کہ:
  • جب ان میں بلوغ و رشد پیا جاۓ تو ملکیت ان کے حوالے کردیں۔
  • دولت کو سنبھالنے، اس کو جائز تجارت میں لگانے اورنفع و نقتصان میں فرق سمجھنے جیسے معاملات سے متعلق ان بچوں کی قاہلیت اور صلاحیت کی آزمائش کی جاۓ، ا گر وہ اس عمرکو پہنچ گۓ ہیں تو گواہوں کی موجودگی میں ملکیت ان کے حوالے کردیں۔

یتیموں کے اموال کو بے دریغ خرچ کرنےسے ممانعت کی گئ ہے۔
  • اگر مال کفیل کے پاس ہے اوروہ ودولت مند بے تویتیم بچوں کے مال میں سے کچھ استعال کرنے کی اس کواجازرت نہیں ہے۔
  • اگر کفیل خودغریب اور محتاج ہے تواس کومنصفانہ طریلقے سے بقدر ضرورت د ستور کےاس مال میں سے لینے کی اجازت ہے۔
  • اللہ تعالی نے یتییوں کے کفیلوں کو یہ ہدایت کردی ہے، کہ اس خیال سے کہ بچے بڑے ہوجائیں گے اور اپنے مال کا تقاضا کریں گے، تو جلدی جلدی اور ہے جا استعال میں ان کے مال کو ختم کرنے کی ہر گز گنجائش نہیں ہے بلکه یہ ظلم ہوگا۔

(ب) مندرجہ ذیل الفاظ کے معنی تحریر کریں۔
فّليَستَعفِف، مَّفرُوضًا، فَارزُقُوهُم، ذُرِّيَّةً، خَافُوا، بُطُونِ، سَعِيرًا

جواب: الفاظ کے معنی
فّليَستَعفِف = اسے بچنا چاہیے
مَّفرُوضًا = لازم مقرر کیا ہوا
فَارزُقُوهُم = ان کو کھلاؤ / ان کو دے دو
ذُرِّيَّةً = اولاد
خَافُوا = وہ ڈر گئے
بُطُونِ = پیٹ
سَعِيرًا = بھڑکتی ہوئی آگ


2- قرآن کریم میں یتیموں کو مال واپس کرنے کا طریقہ کیا بتایا گیا ہے؟
جواب: قرآن کریم میں یتیموں کو مال واپس کرنے کا درجہ ذیل طریقہ بتایا گیا ہے کہ:
  • جب ان میں بلوغ و رشد پیا جاۓ تو ملکیت ان کے حوالے کردیں۔
  • دولت کو سنبھالنے، اس کو جائز تجارت میں لگانے اورنفع و نقتصان میں فرق سمجھنے جیسے معاملات سے متعلق ان بچوں کی قاہلیت اور صلاحیت کی آزمائش کی جاۓ، ا گر وہ اس عمرکو پہنچ گۓ ہیں تو گواہوں کی موجودگی میں ملکیت ان کے حوالے کردیں۔

3- قرآن مجید نے یتیم کے سرپرست / کفیل کی کیا ذمہ داریاں بتائی ہیں ؟

جواب: قرآن مجید نے یتیم کے سرپرست / کفیل کی درجہ ذیل ذمہ داریاں بتائی ہیں کہ:
  • کفیل اور سرپرستوں کو یتیموں سے حسن سلوک کرنے کا حکم اور انکی حق تلفی کی ممانعت کی کئی ہے۔
  • دلوں میں یتیموں کے لۓ جذبۂ رحمت و محبت رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
  • کفیل کو  یتیموں سے سیدھی، اچھی اور نرم بات کہنی چاہیے جس سے انکی اصلاح ہو۔ 
  • کفیل کو کوئی سخت بات نہیں کرنی چاہیے جس سے ان کا دل ٹوٹے اور ان کا نقصان ہو
  • اگر مال کفیل کے پاس ہے اوروہ ودولت مند بے تویتیم بچوں کے مال میں سے کچھ استعال کرنے کی اس کواجازرت نہیں ہے۔
  • اگر کفیل خودغریب اور محتاج ہے تواس کومنصفانہ طریلقے سے بقدر ضرورت د ستور کےاس مال میں سے لینے کی اجازت ہے۔
  • اللہ تعالی نے یتییوں کے کفیلوں کو یہ ہدایت کردی ہے، کہ اس خیال سے کہ بچے بڑے ہوجائیں گے اور اپنے مال کا تقاضا کریں گے، تو جلدی جلدی اور ہے جا استعال میں ان کے مال کو ختم کرنے کی ہر گز گنجائش نہیں ہے بلکه یہ ظلم ہوگا۔
  • حضور اکرم  صَلَّى ٱللّٰہ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ نے یتیموں کی کفالت و حقوق کی ادائیگی کی بہت تاکید کی ہے ۔ (صحیح بخاری، کتاب الوصایا، حدیث ۲۷٦۷

4 ۔ یتیموں کے مال میں خیانت کرنے والوں کی کیا سزا بیان کی گئی ہے؟
جواب: عام لو گوں کے مقابلے میں اگریتیموں کے مال میں ناجائز تصرف اور خیانت کرکے ان کی حق تلفی کی جاۓ تو یہ بڑی برائی کی بات ہے۔
الله تعالی نے یتیموں کے مال کو ظلم کے طور پر ناحق طریقے سے ہتھیانے اور ناجائز استعال کرنے والوں کے لۓ فرمایا کہ وہ جو کچھ بھی اس طرح کھاتے بیں گویا وہ اپنے پیٹ کے اندر جہنم کی آگ جھونک رہے ہیں۔ اور انکے لۓ جھلسانے والی آگ الگ تیار ہے۔
حدیث میں بھی یتیم کے مال کھانے کو بڑے گناہوں میں شار کیا کیا ہے۔ (صحیح بخاری، کتاب المحار بین، حدیث:۲۸۵۷)



No comments:

Post a Comment