Monday 18 February 2019

میری پسندیدہ شخصیت _ قائد اعظم محمد علی جناح

قائداعظم محمدعلی جناح

یوں دی ہمیں آذادی کہ دنیا ہوئی حیراں
اے قائد اعظم تیرا احسان ہے احسان

قائداعظم محمدعلی جناح 25 دسمبر 1876ء کو کراچی میں پیدا ہوئے آپ کے والد کا نام جناح پونجا تھا اور کراچی میں کاروبار کرتے تھے.  محمدعلی جناح  نے میٹرک کا امتحان "کرسچن مشن اسکول" کراچی سے سولہ سال کی عمر میں پاس کیا.  1893ء میں اپنے والد کے دوست سر فریڈک کروفٹ کے مشورے سے انہیں کاروبار سیکھنے کے لئے لندن بھیج دیا گیا.    5جون  1893ء کو لندن کی مشہور قانونی درسگاہ "لنكلنزان" میں داخلہ لیا اور 1896ء نے بیرسٹری کا امتحان پاس کرکے وطن واپس آئے. اس دوران قائداعظم نے سیاست میں دلچسپی لینا شروع کردی.  وہ برطانیہ کے دارالعلوم میں برطانیہ کے بڑے بڑے سیاسی رہنماوں کی تقریریں اکثر سنا کرتے تھے

1896ء میں وطن واپس آئے اور کراچی میں پریکٹس شروع کردی.  اگلے سال بمبئی تشریف لے گئے اور بہت جلد چوٹی کے وکیلوں میں شمار ہونے لگا.  1900ء نے بمبئی کے پریذیڈنسی مجسٹریٹ مقرر ہوئے یہ ملازمت ختم ہونے کے بعد انہیں پندرہ سو روپے ماہوار تنخواه اوپر ایک اعلی ترین سرکاری عہدہ پیش کیا گیا. لیکن انہوں نے یہ عہدہ قبول نہ کیا اور کہا کہ میں جلد ہی اس قابل ہو جاؤں گا کے پندرہ سو روپے ایک دن میں کمانے لگوں گا.

قائداعظم نے  1906ء میں سیاست میں سرگرم حصہ لینا شروع کیا اور انڈین نیشنل کانگریس میں شامل ہو گئے. اسی سال کلکتہ میں کانگریس کا جلسہ شروع ہوا تو مسٹر جناح نے وہاں بہت پرزور تقریر کی. اس زمانے میں کانگریس میں دادا بھائی نوروجی اور مولانا محمد علی جوہر جیسے بڑے بڑے لوگ شامل تھے.    كانگریس میں کئی سال تک انتھك کام کرنے کے بعد جب قائداعظم نے دیکھا کہ ہندو سیاستدان بظاهر تو قوم قوم کے نعرے لگاتے ہیں. لیکن کام وہ کرتے ہیں جن سے صرف ہندوؤں کو فائدہ پہنچتا ہے اور کانگریس ایک ہندو نواز جماعت ہے اور اس کی سیاسی حکمت عملی سے ہندوستانی مسلمان کو نقصان پہنچ رہا ہے اور وہ مسلمانوں کے حقوق اور مطالبات کو نظر انداز کرکے ہندوستان میں ہندو راج قائم کرنا چاہتی ہے. اس نتیجے پر پہنچ کر قائداعظم نے برصغیر کے مسلمانوں کو منظم کرنے کی کوشش تیز کر دیں. 1927ء میں انہوں نے آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس کلکتہ میں صدارت کی اور  نءے عزائم کے ساتھ ملی جدوجہد کا آغاز کیا.  1928ء میں دہلی کے مسلم لیگ کے اجلاس میں نہرو رپورٹ کے جواب میں اپنے چودہ نکات کا اعلان کیا. جس میں برصغیر کے مسلمانوں کے سیاسی مطالبات کا تعین کیا گیا آپ کی کوششوں میں مسلم لیگ کے کی آواز ہندوستان کے گوشے گوشے میں پہنچ گئی اور مسلمان اس جماعت کے پرچم  تلے متحد ہونا شروع ہوگئے.

قائداعظم کی ولولہ انگیز قیادت میں برِّصغیر کے مسلمانوں نے اتحاد اور تنظیم کا سبق سیکھا اور ہندوستان کے گوشے گوشے میں یہ آواز گونجنے لگی كه  مسلمان اپنی مخصوص تہذیب اور معاشرتی اقدار کے لحاظ سے ایک الگ قوم ہیں اس لئے برصغیر میں مذہبی روایات کے مطابق زندگی گزارنے کے لئے انہیں ایک الگ خطہ زمین ملنا چاہیے. آخر یہ آواز پوری قوم کی آواز بن گئی.

 23 مارچ 1940ء کو لاہور کے ایک عظیم الشان اجلاس میں قرارداد پاکستان  متفقه طور پر منظور ہوئی. اس قرارداد سے ہندو اور انگریز تلملا اٹھے مخالفت کی تندوتیز ہوائیں چلیں مسائل کے طوفان اٹھے مگر قائداعظم مخالفت کے ان طوفانوں کے مقابلے میں ڈٹے رہے آخرکار مارچ 1947 ء میں  حکومت برطانیہ اور ہندو کانگریس اسے ماننے پر مجبور ہو گئے.  14 اگست 1947ء کو حکومت برطانیہ نے پاکستان کے نام سے ایک الگ مملکت کے قیام کا اعلان کردیا. قائد اعظم محمد علی جناح اس پاکستان کے جو کسی زمانے میں ایک خواب کا درجہ رکھتا تھا اور جسے وجود میں لانے کے لئے انہوں نے جان توڑ کوشش کی سربراہ بن گئے. بڑھاپے میں بھی قائداعظم پاکستان کی خدمت نوجوانوں کی طرح کرتے رہے رات دن کام کرنے سے آپ کی طبیعت خراب رہنے لگی آخر 72  سال عمر میں ۱۱ ستمبر 1948ءكو آپ انتقال فرما گءے . آپ کا عظیم الشان مقبرہ کراچی میں ہے.

قائداعظم ایک قادر الکلام مقرر بے مثل قانون دان اور سیاست اور تدبر میں لاثانی تھے. آپ کا عزم ایک پہاڑ آپ کے داماد خوبصورت اور باوقار اپنا نصب العین سب سے زیادہ عزیز اسی نظم ایم کے حصول کی جدوجہد میں جن اور اسی کے حصے اور اسی کے استحکام کے لیے بڑے آپ جیسے جلیل القدر راہنما روز روز پیدا نہیں ہوتے آپ کا نام دنیا کی تاریخ میں سب سے اول کس سیاسی راہنما کی حیثیت سے ہمیشہ زندہ رہے گا.

تو نے اس باغ کو سینچا ہے لہو سے اپنے
تیری خوشبوں سے یہ باغ ہمیشہ مہکے


By Practical Center



No comments:

Post a Comment