/پاکستان کی ترقی میں طلبہ کا کردار/
پاکستان کے مسائل حل کرنے میں طلبہ کا کردار
حیرت ہے تعلیم و ترقی میں ہیں پیچھے
جے قوم کا آغاز اقراء سے ہوا تھا
پاکستان ایک قوم ہے اور کسی بھی قوم کی ترقی کا دارومدار اس قوم کے افراد کی کاؤش ہیں جن کے نتیجے میں ملک اخلاقی، سماجی، معاشی اور معاشرتی طور پر اپنی بنیادی ضروریات بوری کرتے ہوۓ بہتری کی طرف گامزن ہوتا ہے اور تبھی ایک قوم ترقی یافتہ ہوتی ہے۔ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے جس میں لا تعداد مسائل ہیں۔ اور کسی بھی ملک کی ترقی میں نوجوان طبقہ یعنی طلبہ مرکزی کردار ادا کرتا ہے کیونکہ اس میں نئے خواب بننے اور انکو پورا کرنے کا جذبہ، صلاحیت اور قوت موجود ہوتی ہے۔ اگر کسی قوم کا نوجوان طبقہ تعلیم یافتہ ہے، باشعور ہے، اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کو جانتا ہے تو ایسی قوم کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے اور روشن ہے۔ لیکن اگر یہی طلبہ غیر ذمہ دار ہو اور انہیں اپنے فرائض کا احساس نہ ہو تو ایسی قوم کا مستقبل تاریک ہے۔ لہذا طلبہ جن میں مرد اور عورت دونوں شامل ہیں کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں۔
اس قوم کو شمشیر کی حاجت نہیں رہتی
ہو جس کے جوانوں کی خودی، صورت فولاد
ملک کی ترقی ایک تعلیم یافتہ انسان کی سوچ اور ذہانت پر مبنی ہے۔ ایک فرد جتنا تعلیم یافتہ ہوگا وہ اتنے ہی اچھے طریقے سے ملک کی تعمیر و ترقی کے لۓ کام کرتے ہوۓ بہتر سے بہتر ذرائع کو استعمال میں لاۓ گا۔ لیکن ایک طالب علم اکیلا پوری قوم کا مستقبل نہیں سنوار سکتا ۔ اولین قدم ذہنی ہم آہنگی اور یکجہتی ہے۔ اگر طلبہ گروہ میں بنثے ہوۓ ہونگے اور صرف ذاتی مفاد اور ایک طبقہ کے لۓ کام کریں گے تو ملک زبان اور نسل کے فساد میں پھنس جاۓ گا اور اندورونی تفریق کی وجہ سے آپس کی نفرتیں اور عداوتیں ملک کو کھوکلا کردینگی۔
فرد قائم ربط ملت سے ہے تنہا کچھ نہیں
موج ہے دریا میں اور بیرون دریا کچھ نہیں
پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے جسکی مخصوص تہذیب و تمدن اور روایات ہیں ہمیں ان روایات کو اپنے اندر اس طرح محفوظ کرنا ہے کہ وہ آئندہ نسلوں میں زندہ رہے۔ اور دور جدید میں دوسری قومیں سائنس اور ٹیکنالوجی کی بنیاد پر نئی نئی ایجادات کر کے تیزی سے ترقی کی طرف گامزن ہے ۔ ہمارے ملک کے طلبہ کو چاہئے کہ وہ اپنے آپکو جدید تعلیم سے آراستہ کریں . جدید و فنی تعلیم اور سائنس و ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ باقی شعبۂ تعلیم میں آگے بڑھے اور بہتر سے بہتر کی تلاش کرے تاکہ ملک صحیح معنوں میں پسماندگی سے باہر نکلے۔ نوجوان ہی قومی تہزیب اور ثقافت کے پاسبان ہوتے ہیں۔ اگر وہ اچھی تعلیم حاصل کریں گے تو وہ نہ صرف اپنے آج کو سدھارے گے بلکہ اپنی بعد کی نسل کو بھی اچھا مستقبل دے سکے گے -
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پہ آ سکتا نہيں۔
محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائیگی
کسی بھی عزم کی ترقی میں طلبہ کے کردار کی بہترین مثال تحریک پاکستان میں طلبہ کی جدوجہد تھی۔ قیام پاکستان کے بعد قائد اعظم نے طلبہ کو سیاست سے باہر نکلنے کی نصیجت کرتے ہوۓ تعلیم کی طرف متوجہ کیا تاکہ وہ استحکام پاکستان میں بھی بہترین کردار ادا کریں اور فرمایا کہ
"علم تلوار سے بھی زیادہ طاقتور ہے اس لۓ علم کو اپنے ملک میں بڑھائیں کوئی آپ کو شکست نہیں دے سکتا!!"
غرضیکہ تعلیم کے جس شعبہ کو اپناۓ اتنی انتھک محنت کرے کہ انہیں پیشہ وارانہ مہارت حاصل ہو اور اپنی بھرپور صلاحیتوں کا لوہا منوا کر دنیا میں اپنے ملک کا نام روشن کرے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے علم کی اہمیت کا احساس دلاتے ہوۓ فرمایا کہ
"علم حاصل کرو چاہے اس کے لۓ چین ہی کیوں نہ جانا پڑے"۔
پس علم ہی وہ دولت ہے جو ایک نسل کو سنوار کر آنے والی نسلوں تک کے لۓ ترقی کی راہ ہموار کرتا ہے۔ اور ہر شعبۂ زندکی میں نکھار پیدا کرتا ہے لہذا طلبہ کو چاہیے کہ وہ دینی اور دنیاوی دونوں علوم سے فیض حاصل کرے اور پاکستان کو دور جدید کے تقاضوں کے مطابق تعمیر و ترقی کی طرف گامزن کرے۔ اور اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کو پورا کریں. بقول علامہ اقبال
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے
Source: Lecture from Professor Musharaf Mehmood
Note: Double Click on Video to Play
No comments:
Post a Comment