شجر کاری کے جدید طریقے
ہم تو محروم ہیں سایوں کی رفاقت سے مگر
آنے والوں کے لئے پیڑ لگادیتے ہیں
ماحول کو درست رکھنے میں درخت اہم کردار ادا کرتے ہیں کیونکہ جہاں درخت ماحول کی خوبصورتی کا سبب بنتے ہیں وہاں ہوا کو صاف رکھنے‘ طوفانوں کا زور کم کرنے‘ آبی کٹاﺅ روکنے ‘ آکسیجن میں اضافے اور آب و ہوا کے توازن برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ کرۂ ارض کی تپش بڑھتی جا رہی ہے اور ماحولیاتی ماہرین کے مطابق مستقبل میں عالمی درجہ حرارت میں مزید اضافہ کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں جس کے خطرناک نتائج برآمد ہونے کا اندیشہ ہے. چناچہ ان عوامل پر قابو پانے کے لئے شجرکاری کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا.
شجرکاری قدیم زمانے سے ہی ایک اہم شعبہ رہا ہے۔ جس میں وقت کے ساتھ جدید مشینریوں نے آسانیاں پیدا کردی. کسانوں کے لئے درخت لگانا مشکل نہیں ہے البتہ یہ جاننا ضروری ہے کہ کب ، کہاں اور کیسے بہتر پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے. جیسے جدید تحقیق کے مطابق جس زمین میں الکلی کی مقدار زیادہ ہو اس میں سفیدہ لگانے سے اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں سفیدہ کے درخت زائد الکلی جذب کر لیتے ہیں جس کے نتیجے میں زمین کی زرخیزی اور پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے
شجرکاری کا ایک طریقہ جو کہ پوری دنیا میں بہت مقبول ہے وہ فارم ہاؤس کی تعمیر ہے. ملک کے مختلف مقامات پر فارم ہاؤس تعمیر کیے جاتے ہیں جو کہ پوری طرح شجرکاری کا مظہر ہوتے ہیں. صنعتی شجرکاری کے تحت جنگلات کا تحفظ کیا جاتا ہے. شجرکاری کے جدید طریقوں میں سے ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ کچھ خاص پودوں کو جن سے فوائد حاصل ہو سکتے ہیں انہیں دوسرے ممالک سے منگوا کر لگایا جاتا ہے شجرکاری کا ایک طریقہ آرائشی پودوں کے ساتھ پارکوں کی تعمیر ہے اسکے تحت مختلف مقامات پر تعمیر کی جاتی ہیں اور ان میں طرح طرح کی آرائشی پودے لگائے جاتے ہیں
شجرکاری قدیم زمانے سے ہی ایک اہم شعبہ رہا ہے۔ جس میں وقت کے ساتھ جدید مشینریوں نے آسانیاں پیدا کردی. کسانوں کے لئے درخت لگانا مشکل نہیں ہے البتہ یہ جاننا ضروری ہے کہ کب ، کہاں اور کیسے بہتر پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے. جیسے جدید تحقیق کے مطابق جس زمین میں الکلی کی مقدار زیادہ ہو اس میں سفیدہ لگانے سے اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں سفیدہ کے درخت زائد الکلی جذب کر لیتے ہیں جس کے نتیجے میں زمین کی زرخیزی اور پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے
شجرکاری کا ایک طریقہ جو کہ پوری دنیا میں بہت مقبول ہے وہ فارم ہاؤس کی تعمیر ہے. ملک کے مختلف مقامات پر فارم ہاؤس تعمیر کیے جاتے ہیں جو کہ پوری طرح شجرکاری کا مظہر ہوتے ہیں. صنعتی شجرکاری کے تحت جنگلات کا تحفظ کیا جاتا ہے. شجرکاری کے جدید طریقوں میں سے ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ کچھ خاص پودوں کو جن سے فوائد حاصل ہو سکتے ہیں انہیں دوسرے ممالک سے منگوا کر لگایا جاتا ہے شجرکاری کا ایک طریقہ آرائشی پودوں کے ساتھ پارکوں کی تعمیر ہے اسکے تحت مختلف مقامات پر تعمیر کی جاتی ہیں اور ان میں طرح طرح کی آرائشی پودے لگائے جاتے ہیں
اس کمپیوٹرائزڈ دور میں شجرکاری کے لۓ بہت ساری دلچسپ نئی ٹیکنالوجیز آگئ ہیں. جیسے: سلیکو کاشتکاری، ڈرون کا استعمال، خود ڈرائیور ٹریکٹرز. لیکن ہر طریقۂ کارآمد نہیں ہے. ۔ سلیکو ایک ایسی کمپیوٹر ایپ ہے جس میں سائنسدان بہترین فصل اگانے کے لئے مختلف آب و ہوا اور عوامل میں فصل کے اگنے کا جائزہ لیتے ہیں
كامياب شجركارى كا ایک جدید طریقہ پرماکلچر ہے جس میں سوراخ دار گھڑے کو گردن تک پانی سے بھر کر مٹی میں برابر کرکے دبا دیتے ہیں. اور پھر گھڑے کے دائرے کے چار طرف (.یا قطار میں) میں چار پودے لگا دیتے ہیں.چالیس دن میں گھڑا صرف ایک بار بھرنا ہوتا ہے. یہ دیسی ڈرپ ایریگیشن سسٹم پودے کو اپنی ضرورت کا پانی اسکی جڑ تک دیتا رہتا ہے اور چھ مہینے کے عرصے میں یہ پودا درخت کی شکل اختیار کرلیتا ہے ۔
یہی نہیں اب سائنسدانوں نے ڈرون کے ذریعے شجر کاری کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔ اس سے قبل سری لنکا میں ہیلی کاپٹر سے شجر کاری کرنے کا تجربہ کیا گیا تھا جو نہایت کامیاب رہا۔ اس ہیلی کاپٹر سے جاپانی کسانوں کے ایجاد کردہ طریقہ کار کے مطابق چکنی مٹی، کھاد اور مختلف بیجوں سے تیار کیے گئے گولے پھینکے گئے جن سے کچھ عرصہ بعد ہی پودے اگ آئے۔ اب اسی خیال کو مزید جدید طریقے سے قابل عمل بنایا جارہا ہے اور اس مقصد کے لیے ایک برطانوی کمپنی ایسا ڈرون بنانے کی کوشش میں ہے جو شجر کاری کر سکے۔ یہ ڈرون فضا سے زمین کی طرف بیج پھینکیں گے جس سے ایک وسیع رقبے پر بہت کم وقت میں شجر کاری کا عمل انجام دیا جا سکتا ہے۔ اس طریقہ کار کے مطابق سب سے پہلے یہ ڈرون کسی مقام کا تھری ڈی نقشہ بنائے گا۔ اس کے بعد ماہرین ماحولیات اس نقشے کا جائزہ لے کر تعین کریں گے کہ اس مقام پر کس قسم کے درخت اگائے جانے چاہئیں. اس کے بعد اس ڈرون کو بیجوں سے بھر دیا جائے گا اور وہ ڈرون اس مقام پر بیجوں کی بارش کردے گا۔ یہ ڈرون ایک سیکنڈ میں 1 بیج بوئے گا۔ گویا یہ ایک دن میں 1 لاکھ جبکہ ایک سال میں 1 ارب درخت اگا سکے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہاتھ سے شجر کاری کے مقابلے میں یہ طریقہ 10 گنا تیز ہے جبکہ اس میں رقم بھی بے حد کم خرچ ہوگی۔
ہیلی کاپٹر اور ڈرونوں کی لائنوں کے ساتھ - ابھرتی ہوئی زرعی ٹیکنالوجیوں کی فہرست میں خود مختار ٹریکٹر کا ایک ااہم کردار ہے. خود مختار فارم ٹریکٹر بغیر ڈرائیور کے فصلوں اور کھیتی کا معائنہ کرتا ہے. اور کھاد اور بیجوں کو منتشر کرتا ہے . مستقبل کے ٹریکٹر میں کیمروں، رڈار، جی پی کے ساتھ لیس ہونگے اور حفاظت کے لئے رکاوٹ کا پتہ لگانے کی اہلیت بھی رکھتے ہونگے
شجرکاری کے ان جدید طریقوں کے استعمال سے دنیا بھر میں شجرکاری کے عمل کو فروغ دیا جا رہا ہے تاکہ آنے والی گلوبل وارننگ سے نمٹا جاسکے اور یہ امید کی جارہی ہے کہ اس سے ماحولیاتی نظام کو بہتر بنانے میں مدد حاصل ہوگی. شجرکاری کی اہمیت کے پیش نظر پاکستان میں بھی شجرکاری کے جدید طریقوں کو استعمال کرتے ہوئے شجر کاری کو فروغ دیا جا رہا ہے. ہر سال پاکستان میں باقاعدہ شجرکاری کی مہم چلائی جاتی ہے جس میں حکومت اور عوام کے تعاون سے لاکھوں کی تعداد میں مختلف مقامات پر درخت لگائے جاتے ہیں.
ایک دو پیڑ سہی ،کوئي خیاباں نہ سہی
اپنی نسلوں کے لئے کچھ تو بجایا جائے
امین عاصم
اپنی نسلوں کے لئے کچھ تو بجایا جائے
امین عاصم