حرکت میں برکت ہے
بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ حرکت میں برکت ہے۔ اور بات ہے بھی سولہ آنے سچ! حرکت ہی سے نہ صرف انسان کو پیٹ بھر روٹی ملتی ہے بلکہ وہ صحت وتندرستی بھی پاتا ہے۔ دوسری طرف سست و کاہل انسان زندگی میں کچھ نہیں کر پاتا اور بے حرکتی کے باعث بیماریوں میں مبتلا رہتا ہے۔
ماہرین طب کا کہنا ہے کہ تندرست اور امراض سے دور رہنے کے لیے ضروری ہے کہ ہر انسان باقاعدگی سے ورزش کرے۔ تبھی انسان دور جدید کی بیماریوں مثلاً ذیابیطس، بلڈ پریشر، موٹاپے، کینسر وغیرہ سے بچ پاتا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ خصوصاً شہروں میں زندگی بہت مصروف ہو چکی۔ اسی لیے بیشتر شہری ورزش کے واسطے وقت نہیں نکال پاتے۔ جو لوگ جسمانی سرگرمی والے پیشوں سے منسلک ہیں مثلاً کھیتی باڑی، راج گیری، معماری وغیرہ ان کی تو دوران کام کاج خوب ورزش ہو جاتی ہے۔
ایک اور مسئلہ نت نئی ایجادات کا سامنے آنا ہے۔ انہوں نے بے شک انسان کی زندگی آسان بنا دی۔ مگر ایجادوں کا منفی پہلو یہ ہے کہ بیشتر انسان ان کے عادی ہو چکے۔ اب کسی شخص کو قریبی دکان بھی جانا ہو تو وہ کار،موٹرسائیکل یا سائیکل پر جاتا ہے اور پیدل چلنا گوارا نہیں کرتا۔ کسی دوست سے ملنا ہے تو اسے فون کیا یا ای میل بھجوا دی۔ غرض ایجادات کی بدولت ہماری روزمرہ جسمانی سرگرمی خاصی گھٹ چکی۔ روزمرہ کام کاج کرتے‘ چلیں پھریں یا گھر کی صفائی جسمانی سرگرمی کے معتدل قرار پاتی ہے۔ گویا تب بیٹھنے کی نسبت وہ تین گنا زیادہ اپنی توانائی خرچ ہوتی ہے
عرضیکہ حرکت میں برکت ہے۔ آپ گھر میں ہوں یا دفتر میں‘ زیادہ عرصہ بیٹھ کر نہ گزاریئے۔ اور کچھ نہیں تو تازہ ہوا لینے ہی باہر چلے جایئے۔ معمولی سی جسمانی سرگرمی بھی ہمارے بدن کو تقویت پہنچاتی ہے۔
No comments:
Post a Comment