Click on the below images for full view:
×
(نيو ماڈل پیپرز -اردو (لازمی
➣ Page No.1 (حل شدہ کثیرالانتخابی سوالات)
➣ Page No.2 (حل شدہ کثیرالانتخابی سوالات)
حل شدہ پیپر
وقت = ڈھائی گھنٹے کل نشانات = 60
حصہ ب (مختصر جواب کے سوالات) نشانات 35
ہدایات:- یہ پرچہ جو مختصر جواب کے سوالات (ب) اور بیانیہ جوابات کے سوالات (حصہ ج) پر مشتمل ہے _ 30 منٹ کے بعد دیا جاۓ گا_
جواب نمبر 2: درج ذیل سوالات میں سے کسی تین کے جواب تحریر کیجۓ- (6)
(i) ساہوکار نے اپنے بیٹوں میں ملکیت کس طرح تقسیم کی؟
جواب :- ساہوکار جب سخت بیمار ہوا اس نے اپنی جائیداد کے چار برابر حصے چار دیگوں میں تقسیم کرکے اپنی گھاٹ کے چار پایوں تلے گاڑ دیں۔ مرنے کے وقت اپنے بیٹوں کو بلا کر کہا کہ میرے سامنے اپنا پایا مقرر کر لو، میرے مرنے کے بعد انکے نیچے جو بھی گڑا ہوا ہو کھود کر نکال لینا۔
(ii) طالب علموں کی اونہہ کرنے کی وجوہات تحریر کیجۓ؟
جواب:- طالب علموں کی اونہہ کرنے کی دو وجوہات یا معنی ہے۔
1- باپ ابھی زندہ ہے، کھانے پینے اور اڑانے کو مفت ملتا ہے- اگر وہ بھی مرگے تو جائداد موجود ہے- قرضہ دینے کو ساہوکار تیار ہیں۔ پھر پڑھ لکھ کر اپنا وقت کیوں ضایع کریں-
2- ابھی ہماری عمر ہی کیا ہے، صرف اٹھارہ برس ہی کے تو ہے- اگر مڈل کے امتحان میں دو چار دفعہ فیل ہو چکے ہیں تو کیا حرج ہے- تیس سال کی عمر تک بھی انٹر پاس کرلیا تو سفارش کے بل پر کہیں نہ کہیں چپک ہی جاۓ گے- یا کم سے کم ولایت جانے کا قرضہ تو ضرور مل جاۓ گا- اور ذرا کوشش کی تو بعد میں معاف ہو سکے گا-
1- باپ ابھی زندہ ہے، کھانے پینے اور اڑانے کو مفت ملتا ہے- اگر وہ بھی مرگے تو جائداد موجود ہے- قرضہ دینے کو ساہوکار تیار ہیں۔ پھر پڑھ لکھ کر اپنا وقت کیوں ضایع کریں-
2- ابھی ہماری عمر ہی کیا ہے، صرف اٹھارہ برس ہی کے تو ہے- اگر مڈل کے امتحان میں دو چار دفعہ فیل ہو چکے ہیں تو کیا حرج ہے- تیس سال کی عمر تک بھی انٹر پاس کرلیا تو سفارش کے بل پر کہیں نہ کہیں چپک ہی جاۓ گے- یا کم سے کم ولایت جانے کا قرضہ تو ضرور مل جاۓ گا- اور ذرا کوشش کی تو بعد میں معاف ہو سکے گا-
(iii) برٹش میوزیم میں کیا کیا چیزیں موجود ہیں؟
جواب:- برٹش میوزیم دنیا کی ایک ومشہور اور اہم لائبریری ہے-
1- یہ ایک آرٹ گیلری بھی ہے، جہاں مجسمہ سازی، مصوری، نقاشی، اور ظروف سازی کے بہترین نمونے موجود ہیں-
2- ان میں قدیم یونان، مصر، بابل، فارس، ہندوستان، چین اور جاپان کے نوادرات شامل ہیں-
3- یہاں تاریخ سے پہلے کے زمانے کی یادگار چیزوں کا بھی ذخیرہ ہے
4- برٹش میوزیم میں قلمی نسخے، پرانی کتابیں، سرکاری دستاویزات، نقشے اور ڈاک کے ٹکٹ ہیں-
5- دنیا بھر کے آثار قدیمہ کی کھدائی سے حاصل ہونے والے نادر اور نایاب کتبے، مٹی کے برتن، مورتیاں اور دوسری چیزیں ہیں جن سے تاریخ کے مختلف ادوار کی تہذیب اور تمدن کا پتا چلتا ہے-
1- یہ ایک آرٹ گیلری بھی ہے، جہاں مجسمہ سازی، مصوری، نقاشی، اور ظروف سازی کے بہترین نمونے موجود ہیں-
2- ان میں قدیم یونان، مصر، بابل، فارس، ہندوستان، چین اور جاپان کے نوادرات شامل ہیں-
3- یہاں تاریخ سے پہلے کے زمانے کی یادگار چیزوں کا بھی ذخیرہ ہے
4- برٹش میوزیم میں قلمی نسخے، پرانی کتابیں، سرکاری دستاویزات، نقشے اور ڈاک کے ٹکٹ ہیں-
5- دنیا بھر کے آثار قدیمہ کی کھدائی سے حاصل ہونے والے نادر اور نایاب کتبے، مٹی کے برتن، مورتیاں اور دوسری چیزیں ہیں جن سے تاریخ کے مختلف ادوار کی تہذیب اور تمدن کا پتا چلتا ہے-
(iv) دنیا میں قومیت کی تشکیل کے دو بنیادی نظریے کون کون سے ہیں؟
جواب:- دنیا میں قومیت کی تشکیل کے دو بنیادی نظریے ہیں-
1- ایک مغربی مفکرین نے قائم کی ہے- خاندانی، نسلی اور قبائلی بنیادوں میں ذرا وسعت پیدا کر کے قومیت کی بنیادیں جغرافیائی حدود پر استوار کی اور کہا کہ قوم وطن سے بنتی ہے-
2- قومیت کی دوسری بنیاد وہ ہے جو رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ملت اسلامیہ کی تشکیل کرتے وقت قائم فرمائی- جو کہ ایک نظریں، ایک عقیدے، ایک کلمے کی بنیاد پر وجود میں آئی ہے - جسکو ملت کہا گیا جس میں ہر نسل، ہر رنگ، اور مختلف جغرافیائی لوگ شامل تھے-
1- ایک مغربی مفکرین نے قائم کی ہے- خاندانی، نسلی اور قبائلی بنیادوں میں ذرا وسعت پیدا کر کے قومیت کی بنیادیں جغرافیائی حدود پر استوار کی اور کہا کہ قوم وطن سے بنتی ہے-
2- قومیت کی دوسری بنیاد وہ ہے جو رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ملت اسلامیہ کی تشکیل کرتے وقت قائم فرمائی- جو کہ ایک نظریں، ایک عقیدے، ایک کلمے کی بنیاد پر وجود میں آئی ہے - جسکو ملت کہا گیا جس میں ہر نسل، ہر رنگ، اور مختلف جغرافیائی لوگ شامل تھے-
(v) حسن آراء مزاج کے لحاظ سے کیسی تھی؟
جواب:- حسن آراء مزاج کے کی افتاد ایسی بری تھی کہ اپنے گھر ہی میں سب سے بگاڑ تھا- نہ ماں کا لحاظ، نہ آپا کا ادب، نہ باپ کا ڈر- نوکر ہیں کہ آپ نالاں ہیں- لونڈیاں ہیں کہ الگ پناہ مانگتی ہیں- غرض حسن آراء سارے گھر کو سر پر اٹھائےرہتی تھی-
جواب نمبر 3:- مرکزی خیال یا خلاصہ
جواب:- 1- نام دیو مالی (جواب کیلۓ یہاں کلک کیجۓ)
2- بوڑہی کاکی (جواب کیلۓ یہاں کلک کیجۓ)
جواب نمبر 4:- اشعار کی تشریح
جواب:- ;شعر نمبر1:
شعر نمبر2:
شعر نمبر3:
;شعر نمبر4:
شعر نمبر5:
جواب نمبر5: اپنے دوست کے نام ایک خط لکھئے جس میں ممتاز سماجی شخصیت کا ذکر کرتے ہوئۓ قومی ہمدردی کی اہیمت بیان کیجئۓ۔
جواب:- دوست کے نام ایک خط - جس میں ممتاز سماجی شخصیت کا ذکر کرتے ہوئۓ قومی ہمدردی کی اہیمتیا
جواب :- اخبار کے مدیر کے نام ایک مراسلہ جس میں کراچی میں پانی کے بڑھتے ہوئے بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مسئلے کے حل تجویز
جواب نمبر 6: ناول اور مرثیہ کی تعریف
جواب :-یا
جواب نمبر6: مطلع مقطع اور قافیہ کی تعریف
مطلع:- غزل اور قصیدے کے پہلے شعر کو مطلع کہا جاتا ہے مطلع کے دونوں مصروں کا ہم قافیہ ہونا ضروری ہے۔
مثال نمبر1: جسے میر تقی میر کی ایک غزل کا مطلع ہے
مثال نمبر1: جسے میر تقی میر کی ایک غزل کا مطلع ہے
فقیرانہ آئے صدا کرچلے
میاں خوش رہو ہم دعا کر چلے
اس مصرعہ میں صدا اور دعا ہم قافیہ ہیں جبکہ کر چلے ردیف ہے۔
مثال نمبر2:
ردیف کے بغیر بھی مطلع ہو سکتا ہے جیسے علامہ اقبال کی غزل کا یہ مطلع کے آخری الفاظ ہم قافیہ ہیں،
مثال نمبر2:
ردیف کے بغیر بھی مطلع ہو سکتا ہے جیسے علامہ اقبال کی غزل کا یہ مطلع کے آخری الفاظ ہم قافیہ ہیں،
پھر چراغ لالہ سے روشن ہوئے کوہ و دامن
مجھ کو پھر نغموں پہ اکسانے لگا مرغ چمن
مقطع:- غزل کے آخری شعر کو مقطع کہتے ہیں جس میں شاعر اپنا تخلص استعمال کرتا ہے
مثال نمبر1: میر تقی میر کی غزل کا آخری شعر یا مقطع ہے
کہیں کیا جو پوچھے کوئی ہم سے میر
جہاں میں تم آئے تھے کیا کر چلے (میر تقی میر)
مثال نمبر2: غالب کی غزل کا آخری شعر یا مقطع ہے
ہوا ہے شہ کا مصاحب پھرے ہے اتراتا
وگرنہ شہر میں غالب کی آبرو کیا ہے (مرزا غالب)
قافیہ:- قافیہ غزل میں موجود ہم آواز الفاظ کو کہا جاتا ہے۔
مثال نمبر1:
خلق سرور, شافعی محشر, صلی اللہ علیہ وسلم
مرسل داور, خاص پیمبر, صلی اللہ علیہ وسلم
اس شعر میں سرور، محشر اور داور، پیمبر کے الفاظ قافیہ ہیں
مثال نمبر2:
وہ ہم الفاظ حرف و حرکات جو اشعار کے آخر میں آئیں۔ قافیہ کہلاتے ہیں۔
مثال نمبر2:
وہ ہم الفاظ حرف و حرکات جو اشعار کے آخر میں آئیں۔ قافیہ کہلاتے ہیں۔
تصور تیری ذات کا ہے محال
کسے یہ سکت اور کہاں یہ مجال
اس شعر میں حال اور مجال قافیہ ہیں۔
سوال نمبر 7:
(الف) جملہ اسمیہ، جملہ فعلیہ، تشبیہ، استعارہ
- (1) جملہ اسمیہ، (2) جملہ فعلیہ،
(3) تشبیہ:- عربی زبان کا لفظ ہے اور اس کے لغوی معنی مشابہت، تمثیل اور کسی چیز کو دوسری چیز کی مانند قرار دینا ہیں۔ علم بیان کی رو سے جب کسی ایک چیز کو کسی خاص صفت کے اعتبار سےیامشترک خصوصیت کی بنا پر دوسری کی مانند قرار دے دیا جائے تو اسے تشبیہ کہتے ہیں۔
مثال:- موتیوں جیسے دانت، چاند جیسا چہرہ، جھیل جیسی آنکھیں، وغیرہ
جس چیز کو تشبیہ دی جاتی ہے اسے "مشبہ" اور جس چیز سے تشبیہ دی جاۓ اسے "مشبہ بہ" کہتے ہیں۔
(4) استعارہ:-
یہ عربی زبان کا لفظ ہے اور اسکا مطلب ادھار لینا کے ہیں۔انگریزی میں اسے میٹا فر کہتے ہیں۔ اصطلاح میں استعارہ وہ صفت ہے جس کے تحت کسی لفظ کو اس کے حقیقی معنی سے ہٹ کر کسی اور شے سے مشابہت کی وجہ سے اس کے مجازی معنوں میں استعمال کیاجائے۔ مثال کے طور پر
سوال نمبر 7:
(الف) جملہ اسمیہ، جملہ فعلیہ، تشبیہ، استعارہ
- (1) جملہ اسمیہ، (2) جملہ فعلیہ،
(3) تشبیہ:- عربی زبان کا لفظ ہے اور اس کے لغوی معنی مشابہت، تمثیل اور کسی چیز کو دوسری چیز کی مانند قرار دینا ہیں۔ علم بیان کی رو سے جب کسی ایک چیز کو کسی خاص صفت کے اعتبار سےیامشترک خصوصیت کی بنا پر دوسری کی مانند قرار دے دیا جائے تو اسے تشبیہ کہتے ہیں۔
مثال:- موتیوں جیسے دانت، چاند جیسا چہرہ، جھیل جیسی آنکھیں، وغیرہ
جس چیز کو تشبیہ دی جاتی ہے اسے "مشبہ" اور جس چیز سے تشبیہ دی جاۓ اسے "مشبہ بہ" کہتے ہیں۔
(4) استعارہ:-
یہ عربی زبان کا لفظ ہے اور اسکا مطلب ادھار لینا کے ہیں۔انگریزی میں اسے میٹا فر کہتے ہیں۔ اصطلاح میں استعارہ وہ صفت ہے جس کے تحت کسی لفظ کو اس کے حقیقی معنی سے ہٹ کر کسی اور شے سے مشابہت کی وجہ سے اس کے مجازی معنوں میں استعمال کیاجائے۔ مثال کے طور پر
یہ سنتے ہی تھرا گیا گلہ سارا
راعی نے للکار کر جب پکارا
اس شعر میں راعی اپنے حقیقی معنوں سے ہٹ کر استعمال ہوا ہے۔ اس سے مراد حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ اس طرح اس شعر میں استعارہ استعمال کیا گیا ہے۔
ایک اور مثال پیش ہے
ایک اور مثال پیش ہے
کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے
رن ایک طرف چرخِ کہن کانپ رہا ہے
اس شعر کہ پہلے مصرعے میں استعارہ استعمال کیا گیاا ہے اور حضرت عباس رضی اللہ تعالےٰ عنہہ کے لئے شیر کا لفظ استعمال ہوا ہے۔
استعارہ کے پانچ ارکان ہوبے ہیں۔
1- مستعارمنہ: وہ شخص، فرد یا چیز جس سے مثال دی جاۓ۔ یعنی شیر
2- مستعار زد: وہ شخص، فرد یا چیز جس کے لۓ مثال دی جاۓ۔ یعنی حضرت عباس رضی اللہ تعالےٰ عنہہ
3- وجہ جامع : وہ صفت یا خوبی جو دونوں میں موجود ہو۔ یعنی شجاعت اور بہادری
4-مستعا : وجہ جامع یا خوبی کو بیان کرنے کے مستعارمنہ سے لیا گیا لفظ یعنی شیر
5- غرض استعارہ: وہ غرض یا مقصد جس کے لۓ استعارہ استعال کیا گیا یعنی حضرت عباس رضی اللہ تعالےٰ عنہہ کی شجاعت اور بہادری کو بیان کرنا۔
استعارہ کے پانچ ارکان ہوبے ہیں۔
1- مستعارمنہ: وہ شخص، فرد یا چیز جس سے مثال دی جاۓ۔ یعنی شیر
2- مستعار زد: وہ شخص، فرد یا چیز جس کے لۓ مثال دی جاۓ۔ یعنی حضرت عباس رضی اللہ تعالےٰ عنہہ
3- وجہ جامع : وہ صفت یا خوبی جو دونوں میں موجود ہو۔ یعنی شجاعت اور بہادری
4-مستعا : وجہ جامع یا خوبی کو بیان کرنے کے مستعارمنہ سے لیا گیا لفظ یعنی شیر
5- غرض استعارہ: وہ غرض یا مقصد جس کے لۓ استعارہ استعال کیا گیا یعنی حضرت عباس رضی اللہ تعالےٰ عنہہ کی شجاعت اور بہادری کو بیان کرنا۔
جواب نمبر 7 (ب):- جملے
لفظ - جملے
1- دور افتادہ: پاکستان کے دور افتاده علاقوں میں آج بھی پینے کے صاف پانی کا مسئلہ ہے.
2- کٹھن گھڑی: دوست وہی اچھا ہوتا ہے جو ہر کٹھن گھڑی میں ساتھ دے
3- سبز باغ دکھانا: فراڈ لوگ سبز باغ دکھا کر لوگوں سے پیسہ بٹور لیتے ہیں۔
4- دریغ نہ کرنا: محب وطن اپنے مذہب اور وطن کے لئے جان دینے سے بھی دریغ نہیں کرتا۔
جواب نمبر 7 (ج):- مترادف
لفظ - مترادف
1- خواہش - تمنا
2- نادر - نایاب
3- عکس - سایہ
1- خواہش - تمنا
2- نادر - نایاب
3- عکس - سایہ
4- مشکل - دشوار
حصہ " ج " (بیانیہ جواب کے سوالات )
جواب نمبر8: عبارت یا فن پارہ کا سیاق و سباق
تیرے ہی شاداب اور سرسبز باغ.............. خوشیاں سب موجود ہوتی ہیں
حوالہ سبق: یہ عبارت نصابی کتاب میں شامل مضمون "امید کی خوشی" سے منتخب کیا گیا ہے جس کے مصنف سرسیداحمدخان ہیں.
حوالہ مصنفُ: سرسیداحمدخان 19 ویں صدی کے عظیم مصلح قوم تھے انہیں قوم کی زبوحالی کا بڑا دکھ تھا اسی لئے انہوں نے علی گڑھ میں اسکول( جو بعد میں کالج بنا) بنا کر تماممسلمانان ہند کے لئے ایک پلیٹ قوم دیا جہاں مشترکہ کاوشوں سے تحریک آزادی کی پیدا ہوئی انہوں نے اپنی تحریروں سے قوم کو خواب غفلت سے بیدار کیا ان کی تحریریں سادہ رواں اور با مقصد ہے زیر مطالعہ مضمون امید کی خوشی ہے کہ اصلاحی مضمون ہے جس میں امید کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے. سرسیداحمدخان کو بے شمار خوبیوں کی وجہ سے ہی اردو نثر کا مورث اعلی کہا جاتا ہے.
تشریح: سرسید احمد خان اپنے اس مضمون کے اس نثر پارے میں امید سے مخاطب ہیں وہ امید کو ایک سرسبز اور شاداب باغ سے تشبیہ دے رہے ہیں کیونکہ جب انسان مایوس ہوتا ہے تو ایک اچھی امیدیں اس کا سہارا ہوتی ہے جو مصائب کے اندھیرے میں اس کو رواں دواں ركهتی ہے امید ہی نا مایوس اور ناامید انسانوں کی تسلی اور تشفی کرتی ہے اور انہیں پکڑنے سے بچاتی ہے جب انسان کسی سے محبت کرتا ہے تو امید ہی کے سہارے کرتا ہے مثلا جب والدین اپنی اولاد سے محبت کرتے ہیں تو اس سے کچھ امیدیں وابستہ کر لیتے ہیں اور یہی امیدیں انہیں زندہ رکھتی ہیں تسلی دیتی ہیں امیدیں ہر درد کی دوا ہے انسان برے سے برے حالات کا مقابلہ اچھے وقت کی امید میں کرلیتا ہے یہ غم اور دکھ کی دوا ہے مصیبت کا مصائب میں پھنسا شخص اپنی عقل و دانش کو استعمال کرتا ہے اس سے چھٹکارا پانے کیتدبیر کرتا ہے اور امید کی ہلکی سی کرن کو تلاش کرتا ہے امید کی کرن انسان کی اس طرح رہنمائی کرتی ہے جیسے کسی جنگل میں ایک بھٹکے ہوۓ انسان کو وہاں کی ٹھنڈی ہوا اور بہتی نہر تسکین دیتی ہیں اسی طرح امید انسان کو اس کی فکروں سے باہر نکالتا ہے اور اس میں ایک نئی خواہش پیدا کرتا ہے کہ وہ کوشش کرے اور خوشیوں کے لئے آگے بڑھے اور وہ اس طرح کامیاب بھی ہوتا ہے.
1- دنیا کا دستور ہے........ خدا کو بھول کر بھی یاد نہ کرے
2- کام سے سچا لگاؤ تھا اور اسی میں اس کی جیت تھی
3- رشتہ ایک خدائی پیوند ہے کہ ٹوٹ نہیں سکتا-
4- ایسی نظریاتی قومیت........... کے لئے جگہ ہوتی ہے
حوالہ شاعر: علامہ محمد اقبال کی شخصیت ہمہ گیر اور اہمیت بے اندازہ تھی یہ وہی دانشی جس سے قومی زندگی میں اجالے پھیلے. اقبال نے غزل اور نظم دونوں میں طبع آزمائی کی. اگر ان کی نظمیں زندگی بخش ہیں تو غزلیں روح پرور ہیں. انہوں نے اردو شاعری کو جو دولت عطا کی اسے دولت اقبال هی کہا جاسکتا ہے. ان کی شاعری نے بلندی کی رفعتوں کو چھو لیا جہاں شاعری پیغمبری کا مقام حاصل کرلیتی ہے اپنی شاعری سے انہوں نے قوم و ملت كے دینی اور قومی حمیت اور جذبه کو ابھارا
تشریح: اس بند میں حكیم الامت علامہ محمد اقبال کہتے ہیں کہ مسلمانوں کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت اور تعلیمات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عین مطابق ہے. آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنے آخری خطبے میں ارشاد فرمایا تھا کہ میں رنگ اور نسل کے سارے امتیازات اپنے پاؤں تلے روندتا ہوں. تم سب آدم کی اولاد ہو اور آدم مٹی سے تخلیق کئے گئے تھے تم میں بہتر وہ ہے جو زیادہ تقوی والا ہے. آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ان ہی تعلیمات کو علامہ محمد اقبال اس بند میں واضح کر رہے ہیں کہ اگر مسلم کونسل میں امتیاز کرے گی تو ختم ہو جائے گی. بلند و بالا خیمے اور عمارتیں بنانے والے ترک ہو یا اپنے آپ کو موتی جیسا اعلی سمجھنے والے عرب, رنگ اور نسل کا امتیاز کرنے والی قوم مٹ جایا کرتی ہیں زوال پذیر ہو جایا کرتی ہیں.
علامہ اقبال مزید ہر مسلمان سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں کہ آج تیری نظر میں تیری قوم اور تیری نسل جسے تو افضل اور برتر سمجھتا ہے مذہب اسلام سے زیادہ اہم ہو گئی ہے. تو اپنی نسل کو اسلام سے مقدم سمجھتا ہے تجھے کیا ہوگیا ہے تم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری تعلیمات بهلا دی ہیں اگر تم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کو فراموش کرکے اپنی نسل کو اولیت دی تو دنیا سے تیرا نام و نشان مٹ جائے گا. تو اور تیری وجہ سے سارے مسلم قوم راستے کی غبار کی طرح اڑ جائیں گے. کفروالحاد کی طاغوتی طاقت تمہیں روند کر آگے نکل جائیگی تم راستے کی گرد کی طرح تھوڑی دیر اڑو گے اور پل بھر میں پھر بیٹھ جاؤ گے اب بھی وقت ہے ہوش کے ناخن لو اور قرآن مجید اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو تھام لو. کہیں ایسا نہ ہو کہ دنیا والے تو تمہیں فراموش کریں گے ہیں اللہ تعالی بھی تمہیں فراموش نہ کر دے.
(الف) برسات کا تماشا (جواب کیلۓ یہاں کلک کیجۓ)
(ب) سر راہ شہادت (جواب کیلۓ یہاں کلک کیجۓ)
(ب) حسرت موہانی (جواب کیلۓ یہاں کلک کیجۓ)
1- شجر کاری کے جدید طریقے (جواب کیلۓ یہاں کلک کیجۓ)
2- شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے (جواب کیلۓ یہاں کلک کیجۓ)
3- اگر میں وزیر تعلیم ہوتا یا ہوتی (جواب کیلۓ یہاں کلک کیجۓ)
حوالہ مصنفُ: سرسیداحمدخان 19 ویں صدی کے عظیم مصلح قوم تھے انہیں قوم کی زبوحالی کا بڑا دکھ تھا اسی لئے انہوں نے علی گڑھ میں اسکول( جو بعد میں کالج بنا) بنا کر تماممسلمانان ہند کے لئے ایک پلیٹ قوم دیا جہاں مشترکہ کاوشوں سے تحریک آزادی کی پیدا ہوئی انہوں نے اپنی تحریروں سے قوم کو خواب غفلت سے بیدار کیا ان کی تحریریں سادہ رواں اور با مقصد ہے زیر مطالعہ مضمون امید کی خوشی ہے کہ اصلاحی مضمون ہے جس میں امید کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے. سرسیداحمدخان کو بے شمار خوبیوں کی وجہ سے ہی اردو نثر کا مورث اعلی کہا جاتا ہے.
تشریح: سرسید احمد خان اپنے اس مضمون کے اس نثر پارے میں امید سے مخاطب ہیں وہ امید کو ایک سرسبز اور شاداب باغ سے تشبیہ دے رہے ہیں کیونکہ جب انسان مایوس ہوتا ہے تو ایک اچھی امیدیں اس کا سہارا ہوتی ہے جو مصائب کے اندھیرے میں اس کو رواں دواں ركهتی ہے امید ہی نا مایوس اور ناامید انسانوں کی تسلی اور تشفی کرتی ہے اور انہیں پکڑنے سے بچاتی ہے جب انسان کسی سے محبت کرتا ہے تو امید ہی کے سہارے کرتا ہے مثلا جب والدین اپنی اولاد سے محبت کرتے ہیں تو اس سے کچھ امیدیں وابستہ کر لیتے ہیں اور یہی امیدیں انہیں زندہ رکھتی ہیں تسلی دیتی ہیں امیدیں ہر درد کی دوا ہے انسان برے سے برے حالات کا مقابلہ اچھے وقت کی امید میں کرلیتا ہے یہ غم اور دکھ کی دوا ہے مصیبت کا مصائب میں پھنسا شخص اپنی عقل و دانش کو استعمال کرتا ہے اس سے چھٹکارا پانے کیتدبیر کرتا ہے اور امید کی ہلکی سی کرن کو تلاش کرتا ہے امید کی کرن انسان کی اس طرح رہنمائی کرتی ہے جیسے کسی جنگل میں ایک بھٹکے ہوۓ انسان کو وہاں کی ٹھنڈی ہوا اور بہتی نہر تسکین دیتی ہیں اسی طرح امید انسان کو اس کی فکروں سے باہر نکالتا ہے اور اس میں ایک نئی خواہش پیدا کرتا ہے کہ وہ کوشش کرے اور خوشیوں کے لئے آگے بڑھے اور وہ اس طرح کامیاب بھی ہوتا ہے.
یا
جملوں کی تشریح
1- دنیا کا دستور ہے........ خدا کو بھول کر بھی یاد نہ کرے
2- کام سے سچا لگاؤ تھا اور اسی میں اس کی جیت تھی
3- رشتہ ایک خدائی پیوند ہے کہ ٹوٹ نہیں سکتا-
4- ایسی نظریاتی قومیت........... کے لئے جگہ ہوتی ہے
جواب نمبر 9: بند یا جز کی تشریح
حوالہ : یہ بند نصابی کتاب میں شامل نظم دنیائے اسلام سے منتخب کیا گیا ہے جس کے شاعر علامہ محمد اقبال ہیںحوالہ شاعر: علامہ محمد اقبال کی شخصیت ہمہ گیر اور اہمیت بے اندازہ تھی یہ وہی دانشی جس سے قومی زندگی میں اجالے پھیلے. اقبال نے غزل اور نظم دونوں میں طبع آزمائی کی. اگر ان کی نظمیں زندگی بخش ہیں تو غزلیں روح پرور ہیں. انہوں نے اردو شاعری کو جو دولت عطا کی اسے دولت اقبال هی کہا جاسکتا ہے. ان کی شاعری نے بلندی کی رفعتوں کو چھو لیا جہاں شاعری پیغمبری کا مقام حاصل کرلیتی ہے اپنی شاعری سے انہوں نے قوم و ملت كے دینی اور قومی حمیت اور جذبه کو ابھارا
تشریح: اس بند میں حكیم الامت علامہ محمد اقبال کہتے ہیں کہ مسلمانوں کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت اور تعلیمات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عین مطابق ہے. آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنے آخری خطبے میں ارشاد فرمایا تھا کہ میں رنگ اور نسل کے سارے امتیازات اپنے پاؤں تلے روندتا ہوں. تم سب آدم کی اولاد ہو اور آدم مٹی سے تخلیق کئے گئے تھے تم میں بہتر وہ ہے جو زیادہ تقوی والا ہے. آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ان ہی تعلیمات کو علامہ محمد اقبال اس بند میں واضح کر رہے ہیں کہ اگر مسلم کونسل میں امتیاز کرے گی تو ختم ہو جائے گی. بلند و بالا خیمے اور عمارتیں بنانے والے ترک ہو یا اپنے آپ کو موتی جیسا اعلی سمجھنے والے عرب, رنگ اور نسل کا امتیاز کرنے والی قوم مٹ جایا کرتی ہیں زوال پذیر ہو جایا کرتی ہیں.
علامہ اقبال مزید ہر مسلمان سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں کہ آج تیری نظر میں تیری قوم اور تیری نسل جسے تو افضل اور برتر سمجھتا ہے مذہب اسلام سے زیادہ اہم ہو گئی ہے. تو اپنی نسل کو اسلام سے مقدم سمجھتا ہے تجھے کیا ہوگیا ہے تم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری تعلیمات بهلا دی ہیں اگر تم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کو فراموش کرکے اپنی نسل کو اولیت دی تو دنیا سے تیرا نام و نشان مٹ جائے گا. تو اور تیری وجہ سے سارے مسلم قوم راستے کی غبار کی طرح اڑ جائیں گے. کفروالحاد کی طاغوتی طاقت تمہیں روند کر آگے نکل جائیگی تم راستے کی گرد کی طرح تھوڑی دیر اڑو گے اور پل بھر میں پھر بیٹھ جاؤ گے اب بھی وقت ہے ہوش کے ناخن لو اور قرآن مجید اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو تھام لو. کہیں ایسا نہ ہو کہ دنیا والے تو تمہیں فراموش کریں گے ہیں اللہ تعالی بھی تمہیں فراموش نہ کر دے.
یا
(الف) نظم کا خلاصہ یا مرکزی خیال
(الف) برسات کا تماشا (جواب کیلۓ یہاں کلک کیجۓ)
(ب) سر راہ شہادت (جواب کیلۓ یہاں کلک کیجۓ)
(ب) شاعر کی حالات زندگی
(الف) میر انیس (جواب کیلۓ یہاں کلک کیجۓ)(ب) حسرت موہانی (جواب کیلۓ یہاں کلک کیجۓ)
جواب ۱۰:- مضمون
1- شجر کاری کے جدید طریقے (جواب کیلۓ یہاں کلک کیجۓ)
2- شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے (جواب کیلۓ یہاں کلک کیجۓ)
3- اگر میں وزیر تعلیم ہوتا یا ہوتی (جواب کیلۓ یہاں کلک کیجۓ)
Khad aur murasala
ReplyDeleteKahan h
Do din main sab upload ho jaiye ga.
DeleteTHANKSSSS
ReplyDeleteVv Nice thanks 👌
ReplyDeleteThanks marvellous job
ReplyDeleteIts my pleasure
ReplyDeleteKia baat hai. Jo koi nahin karsaka wo ap ne kar dikhaya...
ReplyDeleteJazakAllah
ReplyDeleteJazakallah Allah Aap Reham Kary Aapny Madad ki thanks..
DeletePlzzz plzzzz maths kay all chp ki links open kardain plzzzzz plzzzzzzz and physics ki bhi plzzzz its humble request
DeleteOk I will try my best to update it as soon as possible Inshallah
DeleteHalat Zindagi khian hai shaiir kaa
ReplyDeleteNaam per click karein new window main shair ka halaat e zindagi open ho jaiye ga
ReplyDeleteSuper iam very thankful to you for saving our important time Allah bless you
ReplyDeleteJazakAllah
DeleteLove Thanks For Thuisss
ReplyDeleteThank you so much....khuda app ko ajar ata kara ameen
ReplyDeleteJazakAllah
ReplyDeletenice web site
ReplyDeletethx
thx
thx
thx
thx
thx
thx
thx
thx
thx
thx
thx
thx
thx
thx
thx
thx
thx
thx
thx
thx
thx
thx
thx
thx
thx
thx
JAZAKALLAH
Delete