Go To Index
سورۃ الانفال
مختصر سوال و جواب
آئیں گے۔ اب اس تناسب پر جہاد ضروری اور اے ےف کم پر غیر ضروری ہے اور ساتھ ہی اللہ تعالی نے مومنوں کو یہ خوشخبری بھی سنادی کہ صبر کرنے والوں کے ساتھ اللہ کی مدد شامل حال رہے گی۔
مہاجرین اولین: اے آیت مبارکہ میں ان صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کا ذکر ہے جنہوں نے مشنکین مکہ کے مظالم سے تنگ آکر اللہ کے حکم سے مدینہ کی جانب ہجرت کی اور مہاجرین کہلاۓ اور یہ مہاجرین صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین فضیلت میں اول نمبر پر ہیں۔
انصار مدینہ: اور مدینے کے جن صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین نے ہجرت کرکے آنے والے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کو پناہ دی اور انکی ہر طرح سے مدد کی وہ انصار کہلاۓ یہ انصار صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین فضیلت میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ یہ مہاجرین اور انصار ایک دوسرے کے حمایتی اور مددگار ہیں۔
مہاجرین قبل فتح مکہ: اس آیت مبارکہ کے دوسرے حصے میں صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کی تیسری قسم کا ذکر کیا گیا ہے جو مہاجرین اور انصار کے علاوہ ہیں جو مسلمان ہونے کے بعد اپنے ہی علاقوں اور قبیلوں میں مقیم رہے ان کیلۓ اس آیت مبارکہ میں یہ حکم ہے کہ جب تک وہ ہجرت کر کے مدینہ منورہ آجائیں تب تک وہ مہاجرین اور انصارمیں سے کسی کی بھی مدد کے مستحق نہیں ہیں۔
مہاجرین فتح مکہ کے بعد: یہ چوتھی قسم کے وہ مہاجرین ہیں جنہوں نے مکہ سے مدینہ فتح مکہ کے بعد ہجرت کی۔ ان کو قرگن میں اللہ تعالی نے "سچا مومن" کہا ہے۔ اور انکے لیے بخشش اور جنت کی خوشخبری سنائی ہے۔
جواب: اللہ کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم فرمانے والا ہے شروع کرتا / کرتی ہوں۔
سوال نمبر 24: ان آیات میں اللہ تعالی نے ہجرت اور نصرت کے بارے میں کیا باتیں ارشاد فرمائیں؟
جواب:مہاجرین اولین: اے آیت مبارکہ میں ان صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کا ذکر ہے جنہوں نے مشنکین مکہ کے مظالم سے تنگ آکر اللہ کے حکم سے مدینہ کی جانب ہجرت کی اور مہاجرین کہلاۓ اور یہ مہاجرین صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین فضیلت میں اول نمبر پر ہیں۔
انصار مدینہ: اور مدینے کے جن صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین نے ہجرت کرکے آنے والے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کو پناہ دی اور انکی ہر طرح سے مدد کی وہ انصار کہلاۓ یہ انصار صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین فضیلت میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ یہ مہاجرین اور انصار ایک دوسرے کے حمایتی اور مددگار ہیں۔
مہاجرین قبل فتح مکہ: اس آیت مبارکہ کے دوسرے حصے میں صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کی تیسری قسم کا ذکر کیا گیا ہے جو مہاجرین اور انصار کے علاوہ ہیں جو مسلمان ہونے کے بعد اپنے ہی علاقوں اور قبیلوں میں مقیم رہے ان کیلۓ اس آیت مبارکہ میں یہ حکم ہے کہ جب تک وہ ہجرت کر کے مدینہ منورہ آجائیں تب تک وہ مہاجرین اور انصارمیں سے کسی کی بھی مدد کے مستحق نہیں ہیں۔
مہاجرین فتح مکہ کے بعد: یہ چوتھی قسم کے وہ مہاجرین ہیں جنہوں نے مکہ سے مدینہ فتح مکہ کے بعد ہجرت کی۔ ان کو قرگن میں اللہ تعالی نے "سچا مومن" کہا ہے۔ اور انکے لیے بخشش اور جنت کی خوشخبری سنائی ہے۔
No comments:
Post a Comment