Search This Blog
Showing posts with label Islamiat - X - Notes. Show all posts
Showing posts with label Islamiat - X - Notes. Show all posts
Friday, 18 February 2022
Wednesday, 10 November 2021
Islamiat (اسلامیات) For Class IX -New - Baab Awal: Mukhtasar Ayaat Ka Tarjuma o Tashree- Ayat No.10 - Surah-Al-Nisa Ayat 10 (ترجمہ و تشریح اور الفاظ معنی )
باب اول : قرآن مجید
(ب) منتخب آیات کا ترجمہ و تشریح حصہ (2) (سورة النساء: آیت 10)
ترجمہ و تشریح اور الفاظ معنی
ترجمہ و تشریح اور الفاظ معنی
سورة النساء کا تعارف:
سورة النساء مدنی سورۃ ہے۔ اس میں ایک سو چھہتر (176) آیات اور 24 رکوع ہیں۔ یہ سورۃ تین پاروں (لَنْ تَنَالُوا، وَالْمُحْصَنَاتُ، لَا اللَّهُ يُحِبُّ) پر مشتمل ہے۔ ترتیب کے لحاظ سے یہ قرآن پاک کی چوتھی سورۃ ہے۔ نساء کے معنی ہیں "عورتیں"- اس سورۃ میں عورتوں کے بہت سے اہم مسائل کا تذکرہ ہے اسلۓ اسکو سورۃ النساء کہا جاتا ہے۔
آیت بمعہ ترجمہ
لفظی معنی و تشریح
Tuesday, 7 January 2020
Monday, 6 January 2020
Islamiat اسلامیات - For Class IX - Surah E AnFaal - سورۃ الانفال - مختصر سوال و جواب
Go To Index
سورۃ الانفال
مختصر سوال و جواب
آئیں گے۔ اب اس تناسب پر جہاد ضروری اور اے ےف کم پر غیر ضروری ہے اور ساتھ ہی اللہ تعالی نے مومنوں کو یہ خوشخبری بھی سنادی کہ صبر کرنے والوں کے ساتھ اللہ کی مدد شامل حال رہے گی۔
مہاجرین اولین: اے آیت مبارکہ میں ان صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کا ذکر ہے جنہوں نے مشنکین مکہ کے مظالم سے تنگ آکر اللہ کے حکم سے مدینہ کی جانب ہجرت کی اور مہاجرین کہلاۓ اور یہ مہاجرین صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین فضیلت میں اول نمبر پر ہیں۔
انصار مدینہ: اور مدینے کے جن صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین نے ہجرت کرکے آنے والے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کو پناہ دی اور انکی ہر طرح سے مدد کی وہ انصار کہلاۓ یہ انصار صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین فضیلت میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ یہ مہاجرین اور انصار ایک دوسرے کے حمایتی اور مددگار ہیں۔
مہاجرین قبل فتح مکہ: اس آیت مبارکہ کے دوسرے حصے میں صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کی تیسری قسم کا ذکر کیا گیا ہے جو مہاجرین اور انصار کے علاوہ ہیں جو مسلمان ہونے کے بعد اپنے ہی علاقوں اور قبیلوں میں مقیم رہے ان کیلۓ اس آیت مبارکہ میں یہ حکم ہے کہ جب تک وہ ہجرت کر کے مدینہ منورہ آجائیں تب تک وہ مہاجرین اور انصارمیں سے کسی کی بھی مدد کے مستحق نہیں ہیں۔
مہاجرین فتح مکہ کے بعد: یہ چوتھی قسم کے وہ مہاجرین ہیں جنہوں نے مکہ سے مدینہ فتح مکہ کے بعد ہجرت کی۔ ان کو قرگن میں اللہ تعالی نے "سچا مومن" کہا ہے۔ اور انکے لیے بخشش اور جنت کی خوشخبری سنائی ہے۔
جواب: اللہ کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم فرمانے والا ہے شروع کرتا / کرتی ہوں۔
سوال نمبر 24: ان آیات میں اللہ تعالی نے ہجرت اور نصرت کے بارے میں کیا باتیں ارشاد فرمائیں؟
جواب:مہاجرین اولین: اے آیت مبارکہ میں ان صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کا ذکر ہے جنہوں نے مشنکین مکہ کے مظالم سے تنگ آکر اللہ کے حکم سے مدینہ کی جانب ہجرت کی اور مہاجرین کہلاۓ اور یہ مہاجرین صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین فضیلت میں اول نمبر پر ہیں۔
انصار مدینہ: اور مدینے کے جن صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین نے ہجرت کرکے آنے والے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کو پناہ دی اور انکی ہر طرح سے مدد کی وہ انصار کہلاۓ یہ انصار صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین فضیلت میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ یہ مہاجرین اور انصار ایک دوسرے کے حمایتی اور مددگار ہیں۔
مہاجرین قبل فتح مکہ: اس آیت مبارکہ کے دوسرے حصے میں صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کی تیسری قسم کا ذکر کیا گیا ہے جو مہاجرین اور انصار کے علاوہ ہیں جو مسلمان ہونے کے بعد اپنے ہی علاقوں اور قبیلوں میں مقیم رہے ان کیلۓ اس آیت مبارکہ میں یہ حکم ہے کہ جب تک وہ ہجرت کر کے مدینہ منورہ آجائیں تب تک وہ مہاجرین اور انصارمیں سے کسی کی بھی مدد کے مستحق نہیں ہیں۔
مہاجرین فتح مکہ کے بعد: یہ چوتھی قسم کے وہ مہاجرین ہیں جنہوں نے مکہ سے مدینہ فتح مکہ کے بعد ہجرت کی۔ ان کو قرگن میں اللہ تعالی نے "سچا مومن" کہا ہے۔ اور انکے لیے بخشش اور جنت کی خوشخبری سنائی ہے۔
سوال نمبر 25: سورۃ الانفال کے اہم مضامین کیا ہیں؟
جواب: سورۃ الانفال میں جنگ بدر کے واقعات، مومنوں کی صفات، جہاد کے اصول، مال غنیمت کی تقسیم کے اصول، قیدیوں کے متعلق احکام اور ہجرت و نصرت کا پیغام ہے۔سوال نمبر 26: غزوۂ بدر کس سال ہوا؟ کفار اور مسلمان فوجوں کی تعداد لکھیں؟
جواب: غزوۂ بدر سن 2 ہجری 624 عیسوی میں ہوا۔ مسلمان 313 اور کفار ایک ہزار تھے۔
سوال نمبر 27: تسمیہ ( بسم اللہ الرحمن الرحیم) کا ترجمہ لکھیں؟
جواب: اللہ کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم فرمانے والا ہے شروع کرتا / کرتی ہوں۔Islamiat اسلامیات - For Class IX - Surah E AnFaal - سورۃ الانفال - مشق کی آیات کا ترجمہ
Go To Index
سورۃ الانفال
مشق کی آیات کا ترجمہ
ترجمہ: اللہ سے ڈرو اور آپس میں صلح رکھو۔
ترجمہ: اگر ایمان رکھتے ہو تو اللہ اور اسکے رسول (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے حکم پر چلو۔
ترجمہ: اور جب انہیں اسکی آیات پڑھکر سنائی جاتی ہیں تو انکا ایمان اور بڑھ جاتا ہے
ترجمہ: اے اہل ایمان والو! جب میدان جنگ میں کفار سے تمہارا مقابلہ ہو تو ان سے پیٹھ نہ پھیرنا۔
ترجمہ: اے محمد (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) جس وقت تم نے کنکریاں پھینکی تھیں تو وہ تم نے نہیں پھینکی تھیں بلکہ اللہ نے پھینکی تھیں
ترجمہ: تمہاری جماعت خواہ کتنی ہی کثیر ہو تمہارے کچھ بھی کام نہ آۓ گی۔
ترجمہ: اور ان لوگو جیسے نہ ہونا جو کہتے ہیں کہ ہم نے (حکم الہی) سن لیا مگر (حقیقت میں) نہیں سنتے۔
ترجمہ: کوئی شک نہیں کہ اللہ کے نزدیک تمام جانداروں سے بدتر بہرے گونگے ہیں جو کچھ نہیں سمجھتے۔
ترجمہ: اور جان رکھو کہ اللہ آدمی اور اس کے دل کے درمیان حائل ہوجاتا ہے۔
ترجمہ: اور اس فتنے سے ڈرو جو خصوصیت کے ساتھ انہیں لوگوں پر واقع نہ ہوگا جو تم میں سے گنہگار ہیں۔
ترجمہ: اور جان رکھو کہ تمہارا مال اور اولاد بڑی آزمائش ہے اور یہ کہ اللہ کے پاس (نیکیوں کا) بڑا ثواب ہے۔
ترجمہ: اور اللہ ایسا نہ تھا کہ جب تک اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم آپ ان میں تشریف فرما ہیں انہیں عذاب دے اور ایسا نہ تھا کہ وہ بخشش مانگیں اور انہیں عذاب دے۔
ترجمہ: جو لوگ کافر ہیں اپنا مال خرچ کرتے ہیں کہ (لوگوں) کو اللہ کہ رستے سے روکیں سو ابدی اور خرچ کریں گے مگر آخر وہ (خرچ کرنا) ان کیلۓ (موجب) افسوس ہوگا اور وہ مغلوب ہوجائیں گے۔
ترجمہ: اور ان لوگوں سے لڑتے رہو یہاں تک کہ فتنہ (یعنی کفر کا فساد) باقی نہ رہے اور دین سب اللہ ہی کا ہوجاۓ۔
ترجمہ: مومنوں! جب (کفار کی) کسی جماعت سے تمہارا مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہو اور اللہ کو بہت یاد کرو تاکہمراد حاصل کرو۔
ترجمہ: اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے حکم پر چلو ور آپس میں جھگڑا نہ کرنا کہ (ایسا کرو گے تو) تم بزدل ہوجاؤگے اور تمہارا اقبال جاتا رہے گا اور صبر سے کام لو کہ اللہ صبر کرنۓ والو کا مددگار ہے۔
ترجمہ: اور ان لوگوں جیسے نہ ہونا جو اتراتے ہوۓ (یعنی جق کا مقابلہ کرنے کیلۓ) اور لوگوں کو دکھاانے کیلۓ گھروں سے نکل آۓ اور لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکتے ہیں اور جو یہ اعمال کرتے ہیں اللہ ان پر احاطہ کۓ ہوۓ ہیں۔
ترجمہ: اورکاش تم اس وقت (کی کیفیت) دیکھو جب فرشتے کافروں کی جانیں نکالتے ہیں ان کے مونہوں اور پیٹھوں پر (کوڑے اور ہتھوڑے وغیرہ) مارتے (ہیں اور کہتے ہیں) کہ (اب) عذاب آتش (کا مزہ) چکھو۔ یہ ان اعمال کی سزا ہے جو تمہارے ہاتھوں نے آگے بھیجے ہیں اور یہ (جان رکھو) کہ اللہ بندوں پر ظلم نہیں کرتا۔
ترجمہ: اور جہاں تک ہوسکے قوت (نشانہ بازی) سے اور گھوڑوں کے تیار رکھنے سے ان کے (مقابلے کے) لۓ مستعد رہو کہ اس سے اللہ کے دشمنوں اور تمہارے دشمنوں اور ان کے سوا اور لوگوں پر جن کو تم نہیں جانتے اور اللہ جانتا ہے ہیبت بیٹھی رہے گی۔
Subscribe to:
Posts (Atom)